حسن و عشق

Monday 19 March 20120 comments

حسن و عشق


جس طرح ڈوبتي ہے کشتي سيمين قمر
نور خورشيد کے طوفان ميں ہنگام سحر
جسے ہو جاتا ہے گم نور کا لے کر آنچل
چاندني رات ميں مہتاب کا ہم رنگ کنول
جلوہ طور ميں جيسے يد بيضائے کليم
موجہ نکہت گلزار ميں غنچے کي شميم
ہے ترے سيل محبت ميں يونہي دل ميرا
تو جو محفل ہے تو ہنگامہء محفل ہوں ميں
حسن کي برق ہے تو ، عشق کا حاصل ہوں ميں
تو سحر ہے تو مرے اشک ہيں شبنم تيري
شام غربت ہوں اگر ميں تو شفق تو ميري
مرے دل ميں تري زلفوں کي پريشاني ہے
تري تصوير سے پيدا مري حيراني ہے
حسن کامل ہے ترا ، عشق ہے کامل ميرا
ہے مرے باغ سخن کے ليے تو باد بہار
ميرے بے تاب تخيل کو ديا تو نے قرار
جب سے آباد ترا عشق ہوا سينے ميں
نئے جوہر ہوئے پيدا مرے آئينے ميں
حسن سے عشق کي فطرت کو ہے تحريک کمال
تجھ سے سر سبز ہوئے ميري اميدوں کے نہال
قافلہ ہو گيا آسودہء منزل ميرا
دوستوں کے ساتھ شئیر کریں :

آپ بھی اپنا تبصرہ تحریر کریں

اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

 
Support : Creating Website | Johny Template | Mas Template
Template Created by Creating Website Published by Mas Template
جملہ حقوق © 2011 SirAllama Iqbal Forum سر علامہ اقبال فورم | تقویت یافتہ بلاگر
جی ایکس 9 اردو سانچہ | تدوین و اردو ترجمہ محمد یاسرعلی