ابر کوہسار

Monday 19 March 20120 comments

ابر کوہسار

ہے بلندي سے فلک بوس نشيمن ميرا
ابر کہسار ہوں گل پاش ہے دامن ميرا
کبھي صحرا ، کبھي گلزار ہے مسکن ميرا
شہر و ويرانہ مرا ، بحر مرا ، بن ميرا
کسي وادي ميں جو منظور ہو سونا مجھ کو
سبزہ کوہ ہے مخمل کا بچھونا مجھ کو
مجھ کو قدرت نے سکھايا ہے درافشاں ہونا
ناقہ شاہد رحمت کا حدي خواں ہونا
غم زدائے دل افسردہ دہقاں ہونا
رونق بزم جوانان گلستاں ہونا
بن کے گيسو رخ ہستي پہ بکھر جاتا ہوں
شانہ موجہ صرصر سے سنور جاتا ہوں
دور سے ديدہ اميد کو ترساتا ہوں
کسي بستي سے جو خاموش گزر جاتا ہوں
سير کرتا ہوا جس دم لب جو آتا ہوں
بالياں نہر کو گرداب کي پہناتا ہوں
سبزہ مزرع نوخيز کي اميد ہوں ميں
زادہ بحر ہوں پروردہ خورشيد ہوں ميں
چشمہ کوہ کو دي شورش قلزم ميں نے
اور پرندوں کو کيا محو ترنم ميں نے
سر پہ سبزے کے کھڑے ہو کے کہا قم ميں نے
غنچہ گل کو ديا ذوق تبسم ميں نے
فيض سے ميرے نمونے ہيں شبستانوں کے
جھونپڑے دامن کہسار ميں دہقانوں کے
دوستوں کے ساتھ شئیر کریں :

آپ بھی اپنا تبصرہ تحریر کریں

اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

 
Support : Creating Website | Johny Template | Mas Template
Template Created by Creating Website Published by Mas Template
جملہ حقوق © 2011 SirAllama Iqbal Forum سر علامہ اقبال فورم | تقویت یافتہ بلاگر
جی ایکس 9 اردو سانچہ | تدوین و اردو ترجمہ محمد یاسرعلی