فردوس ميں ايک مکالمہ

Monday 19 March 20120 comments

فردوس ميں ايک مکالمہ


ہاتف نے کہا مجھ سے کہ فردوس ميں اک روز
حالي سے مخاطب ہوئے يوں سعدي شيراز
اے آنکہ ز نور گہر نظم فلک تاب
دامن بہ چراغ مہ اختر زدہ اي باز!
کچھ کيفيت مسلم ہندي تو بياں کر
واماندئہ منزل ہے کہ مصروف تگ و تاز
مذہب کي حرارت بھي ہے کچھ اس کي رگوں ميں؟
تھي جس کي فلک سوز کبھي گرمي آواز
باتوں سے ہوا شيخ کي حالي متاثر
رو رو کے لگا کہنے کہ ''اے صاحب اعجاز
جب پير فلک نے ورق ايام کا الٹا
آئي يہ صدا ، پائوگے تعليم سے اعزاز
آيا ہے مگر اس سے عقيدوں ميں تزلزل
دنيا تو ملي، طائر ديں کر گيا پرواز
ديں ہو تو مقاصد ميں بھي پيدا ہو بلندي
فطرت ہے جوانوں کي زميں گير زميں تاز
مذہب سے ہم آہنگي افراد ہے باقي
ديں زخمہ ہے ، جمعيت ملت ہے اگر ساز
بنياد لرز جائے جو ديوار چمن کي
ظاہر ہے کہ انجام گلستاں کا ہے آغاز
پاني نہ ملا زمزم ملت سے جو اس کو
پيدا ہيں نئي پود ميں الحاد کے انداز
يہ ذکر حضور شہ يثرب ميں نہ کرنا
سمجھيں نہ کہيں ہند کے مسلم مجھے غماز
خرما نتواں يافت ازاں خار کہ کشتيم
ديبا نتواں بافت ازاں پشم کہ رشتيم''
(سعدي
دوستوں کے ساتھ شئیر کریں :

آپ بھی اپنا تبصرہ تحریر کریں

اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

 
Support : Creating Website | Johny Template | Mas Template
Template Created by Creating Website Published by Mas Template
جملہ حقوق © 2011 SirAllama Iqbal Forum سر علامہ اقبال فورم | تقویت یافتہ بلاگر
جی ایکس 9 اردو سانچہ | تدوین و اردو ترجمہ محمد یاسرعلی