چمک تيري عياں بجلي ميں ، آتش ميں ، شرارے ميں

Monday 19 March 20120 comments

چمک تيري عياں بجلي ميں ، آتش ميں ، شرارے ميں


چمک تيري عياں بجلي ميں ، آتش ميں ، شرارے ميں
جھلک تيري ہويدا چاند ميں ،سورج ميں ، تارے ميں
بلندي آسمانوں ميں ، زمينوں ميں تري پستي
رواني بحر ميں ، افتادگي تيري کنارے ميں
شريعت کيوں گريباں گير ہو ذوق تکلم کي
چھپا جاتا ہوں اپنے دل کا مطلب استعارے ميں
جو ہے بيدار انساں ميں وہ گہري نيند سوتا ہے
شجر ميں ، پھول ميں ، حيواں ميں ، پتھر ميں ، ستارے ميں
مجھے پھونکا ہے سوز قطرہء اشک محبت نے
غضب کي آگ تھي پاني کے چھوٹے سے شرارے ميں
نہيں جنس ثواب آخرت کي آرزو مجھ کو
وہ سوداگر ہوں ، ميں نے نفع ديکھا ہے خسارے ميں
سکوں نا آشنا رہنا اسے سامان ہستي ہے
تڑپ کس دل کي يا رب چھپ کے آ بيٹھي ہے پارے ميں
صدائے لن تراني سن کے اے اقبال ميں چپ ہوں
تقاضوں کي کہاں طاقت ہے مجھ فرقت کے مارے ميں
دوستوں کے ساتھ شئیر کریں :

آپ بھی اپنا تبصرہ تحریر کریں

اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

 
Support : Creating Website | Johny Template | Mas Template
Template Created by Creating Website Published by Mas Template
جملہ حقوق © 2011 SirAllama Iqbal Forum سر علامہ اقبال فورم | تقویت یافتہ بلاگر
جی ایکس 9 اردو سانچہ | تدوین و اردو ترجمہ محمد یاسرعلی