اختر صبح

Monday 19 March 20120 comments

اختر صبح


ستارہ صبح کا روتا تھا اور يہ کہتا تھا
ملي نگاہ مگر فرصت نظر نہ ملي
ہوئي ہے زندہ دم آفتاب سے ہر شے
اماں مجھي کو تہ دامن سحر نہ ملي
بساط کيا ہے بھلا صبح کے ستارے کي
نفس حباب کا ، تابندگي شرارے کي
کہا يہ ميں نے کہ اے زيور جبين سحر!
غم فنا ہے تجھے! گنبد فلک سے اتر
ٹپک بلندي گردوں سے ہمرہ شبنم
مرے رياض سخن کي فضا ہے جاں پرور
ميں باغباں ہوں ، محبت بہار ہے اس کي
بنا مثال ابد پائدار ہے اس کي
دوستوں کے ساتھ شئیر کریں :

آپ بھی اپنا تبصرہ تحریر کریں

اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

 
Support : Creating Website | Johny Template | Mas Template
Template Created by Creating Website Published by Mas Template
جملہ حقوق © 2011 SirAllama Iqbal Forum سر علامہ اقبال فورم | تقویت یافتہ بلاگر
جی ایکس 9 اردو سانچہ | تدوین و اردو ترجمہ محمد یاسرعلی