اختر صبح
ستارہ صبح کا روتا تھا اور يہ کہتا تھا
ملي نگاہ مگر فرصت نظر نہ ملي
ہوئي ہے زندہ دم آفتاب سے ہر شے
اماں مجھي کو تہ دامن سحر نہ ملي
بساط کيا ہے بھلا صبح کے ستارے کي
نفس حباب کا ، تابندگي شرارے کي
کہا يہ ميں نے کہ اے زيور جبين سحر!
غم فنا ہے تجھے! گنبد فلک سے اتر
ٹپک بلندي گردوں سے ہمرہ شبنم
مرے رياض سخن کي فضا ہے جاں پرور
ميں باغباں ہوں ، محبت بہار ہے اس کي
بنا مثال ابد پائدار ہے اس کي
ستارہ صبح کا روتا تھا اور يہ کہتا تھا
ملي نگاہ مگر فرصت نظر نہ ملي
ہوئي ہے زندہ دم آفتاب سے ہر شے
اماں مجھي کو تہ دامن سحر نہ ملي
بساط کيا ہے بھلا صبح کے ستارے کي
نفس حباب کا ، تابندگي شرارے کي
کہا يہ ميں نے کہ اے زيور جبين سحر!
غم فنا ہے تجھے! گنبد فلک سے اتر
ٹپک بلندي گردوں سے ہمرہ شبنم
مرے رياض سخن کي فضا ہے جاں پرور
ميں باغباں ہوں ، محبت بہار ہے اس کي
بنا مثال ابد پائدار ہے اس کي
آپ بھی اپنا تبصرہ تحریر کریں
اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔