سيدکي لوح تربت

Monday 19 March 20120 comments

سيدکي لوح تربت


اے کہ تيرا مرغ جاں تار نفس ميں ہے اسير
اے کہ تيري روح کا طائر قفس ميں ہے اسير
اس چمن کے نغمہ پيرائوں کي آزادي تو ديکھ
شہر جو اجڑا ہوا تھا اس کي آبادي تو ديکھ
فکر رہتي تھي مجھے جس کي وہ محفل ہے يہي
صبر و استقلال کي کھيتي کا حاصل ہے يہي
سنگ تربت ہے مرا گرويدہ تقرير ديکھ
چشم باطن سے ذرا اس لوح کي تحرير ديکھ
مدعا تيرا اگر دنيا ميں ہے تعليم ديں
ترک دنيا قوم کو اپني نہ سکھلانا کہيں
وا نہ کرنا فرقہ بندي کے ليے اپني زباں
چھپ کے ہے بيٹھا ہوا ہنگامہ محشر يہاں
وصل کے اسباب پيدا ہوں تري تحرير سے
ديکھ کوئي دل نہ دکھ جائے تري تقرير سے
محفل نو ميں پراني داستانوں کو نہ چھيڑ
رنگ پر جو اب نہ آئيں ان فسانوں کو نہ چھيڑ
تو اگر کوئي مدبر ہے تو سن ميري صدا
ہے دليري دست ارباب سياست کا عصا
عرض مطلب سے جھجک جانا نہيں زيبا تجھے
نيک ہے نيت اگر تيري تو کيا پروا تجھے
بندہ مومن کا دل بيم و ريا سے پاک ہے
قوت فرماں روا کے سامنے بے باک ہے
ہو اگر ہاتھوں ميں تيرے خامہء معجز رقم
شيشہ دل ہو اگر تيرا مثال جام جم
پاک رکھ اپني زباں ، تلميذ رحماني ہے تو
ہو نہ جائے ديکھنا تيري صدا بے آبرو!
سونے والوں کو جگا دے شعر کے اعجاز سے
خرمن باطل جلا دے شعلہ آواز سے
دوستوں کے ساتھ شئیر کریں :

آپ بھی اپنا تبصرہ تحریر کریں

اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

 
Support : Creating Website | Johny Template | Mas Template
Template Created by Creating Website Published by Mas Template
جملہ حقوق © 2011 SirAllama Iqbal Forum سر علامہ اقبال فورم | تقویت یافتہ بلاگر
جی ایکس 9 اردو سانچہ | تدوین و اردو ترجمہ محمد یاسرعلی