مسلمان اور تعليم جديد
تضمين بر شعر ملک قمي
مرشد کي يہ تعليم تھي اے مسلم شوريدہ سر
لازم ہے رہرو کے ليے دنيا ميں سامان سفر
بدلي زمانے کي ہوا ، ايسا تغير آگيا
تھے جو گراں قميت کبھي، اب ہيں متاع کس مخر
وہ شعلہ روشن ترا ظلمت گريزاں جس سے تھي
گھٹ کر ہوا مثل شرر تارے سے بھي کم نور تر
شيدائي غائب نہ رہ، ديوانہء موجود ہو
غالب ہے اب اقوام پر معبود حاضر کا اثر
ممکن نہيں اس باغ ميں کوشش ہو بار آور تري
فرسودہ ہے پھندا ترا، زيرک ہے مرغ تيز پر
اس دور ميں تعليم ہے امراض ملت کي دوا
ہے خون فاسد کے ليے تعليم مثل نيشتر
رہبر کے ايما سے ہوا تعليم کا سودا مجھے
واجب ہے صحرا گرد پر تعميل فرمان خضر
ليکن نگاہ نکتہ بيں ديکھے زبوں بختي مري
''رفتم کہ خار از پا کشم ،محمل نہاں شد از نظر
يک لحظ غافل گشتم و صد سالہ را ہم دور شد''
تضمين بر شعر ملک قمي
مرشد کي يہ تعليم تھي اے مسلم شوريدہ سر
لازم ہے رہرو کے ليے دنيا ميں سامان سفر
بدلي زمانے کي ہوا ، ايسا تغير آگيا
تھے جو گراں قميت کبھي، اب ہيں متاع کس مخر
وہ شعلہ روشن ترا ظلمت گريزاں جس سے تھي
گھٹ کر ہوا مثل شرر تارے سے بھي کم نور تر
شيدائي غائب نہ رہ، ديوانہء موجود ہو
غالب ہے اب اقوام پر معبود حاضر کا اثر
ممکن نہيں اس باغ ميں کوشش ہو بار آور تري
فرسودہ ہے پھندا ترا، زيرک ہے مرغ تيز پر
اس دور ميں تعليم ہے امراض ملت کي دوا
ہے خون فاسد کے ليے تعليم مثل نيشتر
رہبر کے ايما سے ہوا تعليم کا سودا مجھے
واجب ہے صحرا گرد پر تعميل فرمان خضر
ليکن نگاہ نکتہ بيں ديکھے زبوں بختي مري
''رفتم کہ خار از پا کشم ،محمل نہاں شد از نظر
يک لحظ غافل گشتم و صد سالہ را ہم دور شد''
آپ بھی اپنا تبصرہ تحریر کریں
اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔