مسلمان اور تعليم جديد

Monday 19 March 20120 comments

مسلمان اور تعليم جديد
تضمين بر شعر ملک قمي


مرشد کي يہ تعليم تھي اے مسلم شوريدہ سر
لازم ہے رہرو کے ليے دنيا ميں سامان سفر
بدلي زمانے کي ہوا ، ايسا تغير آگيا
تھے جو گراں قميت کبھي، اب ہيں متاع کس مخر
وہ شعلہ روشن ترا ظلمت گريزاں جس سے تھي
گھٹ کر ہوا مثل شرر تارے سے بھي کم نور تر
شيدائي غائب نہ رہ، ديوانہء موجود ہو
غالب ہے اب اقوام پر معبود حاضر کا اثر
ممکن نہيں اس باغ ميں کوشش ہو بار آور تري
فرسودہ ہے پھندا ترا، زيرک ہے مرغ تيز پر
اس دور ميں تعليم ہے امراض ملت کي دوا
ہے خون فاسد کے ليے تعليم مثل نيشتر
رہبر کے ايما سے ہوا تعليم کا سودا مجھے
واجب ہے صحرا گرد پر تعميل فرمان خضر
ليکن نگاہ نکتہ بيں ديکھے زبوں بختي مري
''رفتم کہ خار از پا کشم ،محمل نہاں شد از نظر
يک لحظ غافل گشتم و صد سالہ را ہم دور شد''
دوستوں کے ساتھ شئیر کریں :

آپ بھی اپنا تبصرہ تحریر کریں

اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

 
Support : Creating Website | Johny Template | Mas Template
Template Created by Creating Website Published by Mas Template
جملہ حقوق © 2011 SirAllama Iqbal Forum سر علامہ اقبال فورم | تقویت یافتہ بلاگر
جی ایکس 9 اردو سانچہ | تدوین و اردو ترجمہ محمد یاسرعلی