کيا کہوں اپنے چمن سے ميں جدا کيونکر ہوا

Monday 19 March 20120 comments

کيا کہوں اپنے چمن سے ميں جدا کيونکر ہوا


کيا کہوں اپنے چمن سے ميں جدا کيونکر ہوا
اور اسير حلقہ دام ہوا کيونکر ہوا
جائے حيرت ہے برا سارے زمانے کا ہوں ميں
مجھ کو يہ خلعت شرافت کا عطا کيونکر ہوا
کچھ دکھانے ديکھنے کا تھا تقاضا طور پر
کيا خبر ہے تجھ کو اے دل فيصلا کيونکر ہوا
ہے طلب بے مدعا ہونے کي بھي اک مدعا
مرغ دل دام تمنا سے رہا کيونکر ہوا
ديکھنے والے يہاں بھي ديکھ ليتے ہيں تجھے
پھر يہ وعدہ حشر کا صبر آزما کيونکر ہوا
حسن کامل ہي نہ ہو اس بے حجابي کا سبب
وہ جو تھا پردوں ميں پنہاں ، خود نما کيونکر ہوا
موت کا نسخہ ابھي باقي ہے اے درد فراق!
چارہ گر ديوانہ ہے ، ميں لا دوا کيونکر ہوا
تو نے ديکھا ہے کبھي اے ديدہء عبرت کہ گل
ہو کے پيدا خاک سے رنگيں قبا کيونکر ہوا
پرسش اعمال سے مقصد تھا رسوائي مري
ورنہ ظاہر تھا سبھي کچھ ، کيا ہوا ، کيونکر ہوا
ميرے مٹنے کا تماشا ديکھنے کي چيز تھي
کيا بتائوں ان کا ميرا سامنا کيونکر ہوا
دوستوں کے ساتھ شئیر کریں :

آپ بھی اپنا تبصرہ تحریر کریں

اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

 
Support : Creating Website | Johny Template | Mas Template
Template Created by Creating Website Published by Mas Template
جملہ حقوق © 2011 SirAllama Iqbal Forum سر علامہ اقبال فورم | تقویت یافتہ بلاگر
جی ایکس 9 اردو سانچہ | تدوین و اردو ترجمہ محمد یاسرعلی