انوکھي وضع ہے ، سارے زمانے سے نرالے ہيں

Monday 19 March 20120 comments

انوکھي وضع ہے ، سارے زمانے سے نرالے ہيں


انوکھي وضع ہے ، سارے زمانے سے نرالے ہيں
يہ عاشق کون سي بستي کے يا رب رہنے والے ہيں
علاج درد ميں بھي درد کي لذت پہ مرتا ہوں
جو تھے چھالوں ميں کانٹے ، نوک سوزن سے نکالے ہيں
پھلا پھولا رہے يا رب! چمن ميري اميدوں کا
جگر کا خون دے دے کر يہ بوٹے ميں نے پالے ہيں
رلاتي ہے مجھے راتوں کو خاموشي ستاروں کي
نرالا عشق ہے ميرا ، نرالے ميرے نالے ہيں
نہ پوچھو مجھ سے لذت خانماں برباد رہنے کي
نشيمن سينکڑوں ميں نے بنا کر پھونک ڈالے ہيں
نہيں بيگانگي اچھي رفيق راہ منزل سے
ٹھہر جا اے شرر ، ہم بھي تو آخر مٹنے والے ہيں
اميد حور نے سب کچھ سکھا رکھا ہے واعظ کو
يہ حضرت ديکھنے ميں سيدھے سادے ، بھولے بھالے ہيں
مرے اشعار اے اقبال کيوں پيارے نہ ہوں مجھ کو
مرے ٹوٹے ہوئے دل کے يہ درد انگيز نالے ہيں
دوستوں کے ساتھ شئیر کریں :

آپ بھی اپنا تبصرہ تحریر کریں

اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

 
Support : Creating Website | Johny Template | Mas Template
Template Created by Creating Website Published by Mas Template
جملہ حقوق © 2011 SirAllama Iqbal Forum سر علامہ اقبال فورم | تقویت یافتہ بلاگر
جی ایکس 9 اردو سانچہ | تدوین و اردو ترجمہ محمد یاسرعلی