ظاہر کي آنکھ سے نہ تماشا کرے کوئي

Monday 19 March 20120 comments

ظاہر کي آنکھ سے نہ تماشا کرے کوئي


ظاہر کي آنکھ سے نہ تماشا کرے کوئي
ہو ديکھنا تو ديدہء دل وا کرے کوئي
منصور کو ہوا لب گويا پيام موت
اب کيا کسي کے عشق کا دعوي کرے کوئي
ہو ديد کا جو شوق تو آنکھوں کو بند کر
ہے ديکھنا يہي کہ نہ ديکھا کرے کوئي
ميں انتہائے عشق ہوں ، تو انتہائے حسن
ديکھے مجھے کہ تجھ کو تماشا کرے کوئي
عذر آفرين جرم محبت ہے حسن دوست
محشر ميں عذر تازہ نہ پيدا کرے کوئي
چھپتي نہيں ہے يہ نگہ شوق ہم نشيں!
پھر اور کس طرح انھيں ديکھا کر ے کوئي
اڑ بيٹھے کيا سمجھ کے بھلا طور پر کليم
طاقت ہو ديد کي تو تقاضا کرے کوئي
نظارے کو يہ جنبش مژگاں بھي بار ہے
نرگس کي آنکھ سے تجھے ديکھا کرے کوئي
کھل جائيں ، کيا مزے ہيں تمنائے شوق ميں
دو چار دن جو ميري تمنا کرے کوئي
دوستوں کے ساتھ شئیر کریں :

آپ بھی اپنا تبصرہ تحریر کریں

اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

 
Support : Creating Website | Johny Template | Mas Template
Template Created by Creating Website Published by Mas Template
جملہ حقوق © 2011 SirAllama Iqbal Forum سر علامہ اقبال فورم | تقویت یافتہ بلاگر
جی ایکس 9 اردو سانچہ | تدوین و اردو ترجمہ محمد یاسرعلی