لائوں وہ تنکے کہيں سے آشيانے کے ليے

Monday 19 March 20120 comments

لائوں وہ تنکے کہيں سے آشيانے کے ليے


لائوں وہ تنکے کہيں سے آشيانے کے ليے
بجلياں بے تاب ہوں جن کو جلانے کے ليے
وائے ناکامي ، فلک نے تاک کر توڑا اسے
ميں نے جس ڈالي کو تاڑا آشيانے کے ليے
آنکھ مل جاتي ہے ہفتاد و دو ملت سے تري
ايک پيمانہ ترا سارے زمانے کے ليے
دل ميں کوئي اس طرح کي آرزو پيدا کروں
لوٹ جائے آسماں ميرے مٹانے کے ليے
جمع کر خرمن تو پہلے دانہ دانہ چن کے تو
آ ہي نکلے گي کوئي بجلي جلانے کے ليے
پاس تھا ناکامي صياد کا اے ہم صفير
ورنہ ميں ، اور اڑ کے آتا ايک دانے کے ليے!
اس چمن ميں مرغ دل گائے نہ آزادي کا گيت
آہ يہ گلشن نہيں ايسے ترانے کے ليے
دوستوں کے ساتھ شئیر کریں :

آپ بھی اپنا تبصرہ تحریر کریں

اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

 
Support : Creating Website | Johny Template | Mas Template
Template Created by Creating Website Published by Mas Template
جملہ حقوق © 2011 SirAllama Iqbal Forum سر علامہ اقبال فورم | تقویت یافتہ بلاگر
جی ایکس 9 اردو سانچہ | تدوین و اردو ترجمہ محمد یاسرعلی