ميں اورتو

Monday 19 March 20120 comments

ميں اورتو


مذاق ديد سے ناآشنا نظر ہے مري
تري نگاہ ہے فطرت کي راز داں، پھر کيا
رہين شکوئہ ايام ہے زبان مري
تري مراد پہ ہے دور آسماں، پھر کيا
رکھا مجھے چمن آوارہ مثل موج نسيم
عطا فلک نے کيا تجھ کو آشياں، پھر کيا
فزوں ہے سود سے سرمايہء حيات ترا
مرے نصيب ميں ہے کاوش زياں، پھر کيا
ہوا ميں تيرتے پھرتے ہيں تيرے طيارے
مرا جہاز ہے محروم بادباں، پھر کيا
قوي شديم چہ شد، ناتواں شديم چہ شد
چنيں شديم چہ شد يا چناں شديم چہ شد
بہيچ گونہ دريں گلستاں قرارے نيست
توگر بہار شدي، ما خزاں شديم، چہ شد
دوستوں کے ساتھ شئیر کریں :

آپ بھی اپنا تبصرہ تحریر کریں

اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

 
Support : Creating Website | Johny Template | Mas Template
Template Created by Creating Website Published by Mas Template
جملہ حقوق © 2011 SirAllama Iqbal Forum سر علامہ اقبال فورم | تقویت یافتہ بلاگر
جی ایکس 9 اردو سانچہ | تدوین و اردو ترجمہ محمد یاسرعلی