تضمين بر شعر ابوطالب کليم
خوب ہے تجھ کو شعار صاحب ثيرب کا پاس
کہہ رہي ہے زندگي تيري کہ تو مسلم نہيں
جس سے تيرے حلقہء خاتم ميں گردوں تھا اسير
اے سليماں! تيري غفلت نے گنوايا وہ نگيں
وہ نشان سجدہ جو روشن تھا کوکب کي طرح
ہوگئي ہے اس سے اب ناآشنا تيري جبيں
ديکھ تو اپنا عمل، تجھ کو نظر آتي ہے کيا
وہ صداقت جس کي بے باکي تھي حيرت آفريں
تيرے آبا کي نگہ بجلي تھي جس کے واسطے
ہے وہي باطل ترے کاشانہء دل ميں مکيں
غافل! اپنے آشياں کو آ کے پھر آباد کر
نغمہ زن ہے طور معني پر کليم نکتہ بيں
''سرکشي باہر کہ کردي رام او بايد شدن،
شعلہ ساں از ہر کجا برخاستي ، آنجانشيں،،
خوب ہے تجھ کو شعار صاحب ثيرب کا پاس
کہہ رہي ہے زندگي تيري کہ تو مسلم نہيں
جس سے تيرے حلقہء خاتم ميں گردوں تھا اسير
اے سليماں! تيري غفلت نے گنوايا وہ نگيں
وہ نشان سجدہ جو روشن تھا کوکب کي طرح
ہوگئي ہے اس سے اب ناآشنا تيري جبيں
ديکھ تو اپنا عمل، تجھ کو نظر آتي ہے کيا
وہ صداقت جس کي بے باکي تھي حيرت آفريں
تيرے آبا کي نگہ بجلي تھي جس کے واسطے
ہے وہي باطل ترے کاشانہء دل ميں مکيں
غافل! اپنے آشياں کو آ کے پھر آباد کر
نغمہ زن ہے طور معني پر کليم نکتہ بيں
''سرکشي باہر کہ کردي رام او بايد شدن،
شعلہ ساں از ہر کجا برخاستي ، آنجانشيں،،
آپ بھی اپنا تبصرہ تحریر کریں
اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔