تضمين بر شعر ابوطالب کليم

Monday 19 March 20120 comments

تضمين بر شعر ابوطالب کليم


خوب ہے تجھ کو شعار صاحب ثيرب کا پاس
کہہ رہي ہے زندگي تيري کہ تو مسلم نہيں
جس سے تيرے حلقہء خاتم ميں گردوں تھا اسير
اے سليماں! تيري غفلت نے گنوايا وہ نگيں
وہ نشان سجدہ جو روشن تھا کوکب کي طرح
ہوگئي ہے اس سے اب ناآشنا تيري جبيں
ديکھ تو اپنا عمل، تجھ کو نظر آتي ہے کيا
وہ صداقت جس کي بے باکي تھي حيرت آفريں
تيرے آبا کي نگہ بجلي تھي جس کے واسطے
ہے وہي باطل ترے کاشانہء دل ميں مکيں
غافل! اپنے آشياں کو آ کے پھر آباد کر
نغمہ زن ہے طور معني پر کليم نکتہ بيں
''سرکشي باہر کہ کردي رام او بايد شدن،
شعلہ ساں از ہر کجا برخاستي ، آنجانشيں،،
دوستوں کے ساتھ شئیر کریں :

آپ بھی اپنا تبصرہ تحریر کریں

اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

 
Support : Creating Website | Johny Template | Mas Template
Template Created by Creating Website Published by Mas Template
جملہ حقوق © 2011 SirAllama Iqbal Forum سر علامہ اقبال فورم | تقویت یافتہ بلاگر
جی ایکس 9 اردو سانچہ | تدوین و اردو ترجمہ محمد یاسرعلی