ايک مکالمہ

Monday 19 March 20120 comments

ايک مکالمہ


اک مرغ سرا نے يہ کہا مرغ ہوا سے
پردار اگر تو ہے تو کيا ميں نہيں پردار!
گر تو ہے ہوا گير تو ہوں ميں بھي ہوا گير
آزاد اگر تو ہے ، نہيں ميں بھي گرفتار
پرواز ، خصوصيت ہر صاحب پر ہے
کيوں رہتے ہيں مرغان ہوا مائل پندار؟
مجروح حميت جو ہوئي مرغ ہوا کي
يوں کہنے لگا سن کے يہ گفتار دل آزار
کچھ شک نہيں پرواز ميں آزاد ہے تو بھي
حد ہے تري پرواز کي ليکن سر ديوار
واقف نہيں تو ہمت مرغان ہوا سے
تو خاک نشيمن ، انھيں گردوں سے سروکار
تو مرغ سرائي ، خورش از خاک بجوئي
ما در صدد دانہ بہ انجم زدہ منقار
دوستوں کے ساتھ شئیر کریں :

آپ بھی اپنا تبصرہ تحریر کریں

اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

 
Support : Creating Website | Johny Template | Mas Template
Template Created by Creating Website Published by Mas Template
جملہ حقوق © 2011 SirAllama Iqbal Forum سر علامہ اقبال فورم | تقویت یافتہ بلاگر
جی ایکس 9 اردو سانچہ | تدوین و اردو ترجمہ محمد یاسرعلی