ايک خط کے جواب ميں
ہوس بھي ہو تو نہيں مجھ ميں ہمت تگ و تاز
حصول جاہ ہے وابستہ مذاق تلاش
ہزار شکر، طبيعت ہے ريزہ کار مري
ہزار شکر، نہيں ہے دماغ فتنہ تراش
مرے سخن سے دلوں کي ہيں کھيتياں سرسبز
جہاں ميں ہوں ميں مثال سحاب دريا پاش
يہ عقدہ ہائے سياست تجھے مبارک ہوں
کہ فيض عشق سے ناخن مرا ہے سينہ خراش
ہوائے بزم سلاطيں دليل مردہ دلي
کيا ہے حافظ رنگيں نوا نے راز يہ فاش
''گرت ہوا ست کہ با خضر ہم نشيں باشي
نہاں ز چشم سکندر چو آب حيواں باش''
ہوس بھي ہو تو نہيں مجھ ميں ہمت تگ و تاز
حصول جاہ ہے وابستہ مذاق تلاش
ہزار شکر، طبيعت ہے ريزہ کار مري
ہزار شکر، نہيں ہے دماغ فتنہ تراش
مرے سخن سے دلوں کي ہيں کھيتياں سرسبز
جہاں ميں ہوں ميں مثال سحاب دريا پاش
يہ عقدہ ہائے سياست تجھے مبارک ہوں
کہ فيض عشق سے ناخن مرا ہے سينہ خراش
ہوائے بزم سلاطيں دليل مردہ دلي
کيا ہے حافظ رنگيں نوا نے راز يہ فاش
''گرت ہوا ست کہ با خضر ہم نشيں باشي
نہاں ز چشم سکندر چو آب حيواں باش''
آپ بھی اپنا تبصرہ تحریر کریں
اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔