نانک

Monday 19 March 20120 comments

نانک


قوم نے پيغام گو تم کي ذرا پروا نہ کي
قدر پہچاني نہ اپنے گوہر يک دانہ کي
آہ! بد قسمت رہے آواز حق سے بے خبر
غافل اپنے پھل کي شيريني سے ہوتا ہے شجر
آشکار اس نے کيا جو زندگي کا راز تھا
ہند کو ليکن خيالي فلسفے پر ناز تھا
شمع حق سے جو منور ہو يہ وہ محفل نہ تھي
بارش رحمت ہوئي ليکن زميں قابل نہ تھي
آہ! شودر کے ليے ہندوستاں غم خانہ ہے
درد انساني سے اس بستي کا دل بيگانہ ہے
برہمن سرشار ہے اب تک مےء پندار ميں
شمع گو تم جل رہي ہے محفل اغيار ميں
بت کدہ پھر بعد مدت کے مگر روشن ہوا
نور ابراہيم سے آزر کا گھر روشن ہوا
پھر اٹھي آخر صدا توحيد کي پنجاب سے
ہند کو اک مرد کامل نے جگايا خواب سے
دوستوں کے ساتھ شئیر کریں :

آپ بھی اپنا تبصرہ تحریر کریں

اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

 
Support : Creating Website | Johny Template | Mas Template
Template Created by Creating Website Published by Mas Template
جملہ حقوق © 2011 SirAllama Iqbal Forum سر علامہ اقبال فورم | تقویت یافتہ بلاگر
جی ایکس 9 اردو سانچہ | تدوین و اردو ترجمہ محمد یاسرعلی