کفر واسلام

Monday 19 March 20120 comments

کفر واسلام


تضمين بر شعر ميررضي دانش
ايک دن اقبال نے پوچھا کليم طور سے
اے کہ تيرے نقش پا سے وادي سينا چمن
آتش نمرود ہے اب تک جہاں ميں شعلہ ريز
ہوگيا آنکھوں سے پنہاں کيوں ترا سوز کہن
تھا جواب صاحب سينا کہ مسلم ہے اگر
چھوڑ کر غائب کو تو حاضر کا شيدائي نہ بن
ذوق حاضر ہے تو پھر لازم ہے ايمان خليل
ورنہ خاکستر ہے تيري زندگي کا پيرہن
ہے اگر ديوانہء غائب تو کچھ پروا نہ کر
منتظر رہ وادي فاراں ميں ہو کر خيمہ زن
عارضي ہے شان حاضر ، سطوت غائب مدام
اس صداقت کو محبت سے ہے ربط جان و تن
شعلہ نمرود ہے روشن زمانے ميں تو کيا
''شمع خود رامي گدازد درميان انجمن
نور ما چوں آتش سنگ از نظر پنہاں خوش است''
دوستوں کے ساتھ شئیر کریں :

آپ بھی اپنا تبصرہ تحریر کریں

اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

 
Support : Creating Website | Johny Template | Mas Template
Template Created by Creating Website Published by Mas Template
جملہ حقوق © 2011 SirAllama Iqbal Forum سر علامہ اقبال فورم | تقویت یافتہ بلاگر
جی ایکس 9 اردو سانچہ | تدوین و اردو ترجمہ محمد یاسرعلی