عقل و دل

Monday 19 March 20120 comments

عقل و دل


عقل نے ايک دن يہ دل سے کہا
بھولے بھٹکے کي رہنما ہوں ميں
ہوں زميں پر ، گزر فلک پہ مرا
ديکھ تو کس قدر رسا ہوں ميں
کام دنيا ميں رہبري ہے مرا
مثل خضر خجستہ پا ہوں ميں
ہوں مفسر کتاب ہستي کي
مظہر شان کبريا ہوں ميں
بوند اک خون کي ہے تو ليکن
غيرت لعل بے بہا ہوں ميں
دل نے سن کر کہا يہ سب سچ ہے
پر مجھے بھي تو ديکھ ، کيا ہوں ميں
راز ہستي کو تو سمجھتي ہے
اور آنکھوں سے ديکھتا ہوں ميں
ہے تجھے واسطہ مظاہر سے
اور باطن سے آشنا ہوں ميں
علم تجھ سے تو معرفت مجھ سے
تو خدا جو ، خدا نما ہوں ميں
علم کي انتہا ہے بے تابي
اس مرض کي مگر دوا ہوں ميں
شمع تو محفل صداقت کي
حسن کي بزم کا ديا ہوں ميں
تو زمان و مکاں سے رشتہ بپا
طائر سدرہ آشنا ہوں ميں
کس بلندي پہ ہے مقام مرا
عرش رب جليل کا ہوں ميں!
دوستوں کے ساتھ شئیر کریں :

آپ بھی اپنا تبصرہ تحریر کریں

اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

 
Support : Creating Website | Johny Template | Mas Template
Template Created by Creating Website Published by Mas Template
جملہ حقوق © 2011 SirAllama Iqbal Forum سر علامہ اقبال فورم | تقویت یافتہ بلاگر
جی ایکس 9 اردو سانچہ | تدوین و اردو ترجمہ محمد یاسرعلی