شمع و پروانہ

Monday 19 March 20120 comments

شمع و پروانہ


پروانہ تجھ سے کرتا ہے اے شمع پيار کيوں
يہ جان بے قرار ہے تجھ پر نثار کيوں
سيماب وار رکھتي ہے تيري ادا اسے
آداب عشق تو نے سکھائے ہيں کيا اسے؟
کرتا ہے يہ طواف تري جلوہ گاہ کا
پھونکا ہوا ہے کيا تري برق نگاہ کا؟
آزار موت ميں اسے آرام جاں ہے کيا؟
شعلے ميں تيرے زندگي جاوداں ہے کيا؟
غم خانہ جہاں ميں جو تيري ضيا نہ ہو
اس تفتہ دل کا نخل تمنا ہرا نہ ہو
گرنا ترے حضور ميں اس کي نماز ہے
ننھے سے دل ميں لذت سوز و گداز ہے
کچھ اس ميں جوش عاشق حسن قديم ہے
چھوٹا سا طور تو يہ ذرا سا کليم ہے
پروانہ ، اور ذوق تماشائے روشني
کيڑا ذرا سا ، اور تمنائے روشني!
دوستوں کے ساتھ شئیر کریں :

آپ بھی اپنا تبصرہ تحریر کریں

اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

 
Support : Creating Website | Johny Template | Mas Template
Template Created by Creating Website Published by Mas Template
جملہ حقوق © 2011 SirAllama Iqbal Forum سر علامہ اقبال فورم | تقویت یافتہ بلاگر
جی ایکس 9 اردو سانچہ | تدوین و اردو ترجمہ محمد یاسرعلی