صدائے درد

Monday 19 March 20120 comments

صدائے درد


جل رہا ہوں کل نہيں پڑتي کسي پہلو مجھے
ہاں ڈبو دے اے محيط آب گنگا تو مجھے
سرزميں اپني قيامت کي نفاق انگيز ہے
وصل کيسا ، ياں تو اک قرب فراق انگيز ہے
بدلے يک رنگي کے يہ نا آشنائي ہے غضب
ايک ہي خرمن کے دانوں ميں جدائي ہے غضب
جس کے پھولوں ميں اخوت کي ہوا آئي نہيں
اس چمن ميں کوئي لطف نغمہ پيرائي نہيں
لذت قرب حقيقي پر مٹا جاتا ہوں ميں
اختلاط موجہ و ساحل سے گھبراتا ہوں ميں
دانہ خرمن نما ہے شاعر معجز بياں
ہو نہ خرمن ہي تو اس دانے کي ہستي پھر کہاں
حسن ہو کيا خود نما جب کوئي مائل ہي نہ ہو
شمع کو جلنے سے کيا مطلب جو محفل ہي نہ ہو
ذوق گويائي خموشي سے بدلتا کيوں نہيں
ميرے آئينے سے يہ جوہر نکلتا کيوں نہيں
کب زباں کھولي ہماري لذت گفتار نے!
پھونک ڈالا جب چمن کو آتش پيکار نے
دوستوں کے ساتھ شئیر کریں :

آپ بھی اپنا تبصرہ تحریر کریں

اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

 
Support : Creating Website | Johny Template | Mas Template
Template Created by Creating Website Published by Mas Template
جملہ حقوق © 2011 SirAllama Iqbal Forum سر علامہ اقبال فورم | تقویت یافتہ بلاگر
جی ایکس 9 اردو سانچہ | تدوین و اردو ترجمہ محمد یاسرعلی