آفتاب

Monday 19 March 20120 comments

آفتاب
(ترجمہ گايتري (


اے آفتاب! روح و روان جہاں ہے تو
شيرازہ بند دفتر کون و مکاں ہے تو
باعث ہے تو وجود و عدم کي نمود کا
ہے سبز تيرے دم سے چمن ہست و بود کا
قائم يہ عنصروں کا تماشا تجھي سے ہے
ہر شے ميں زندگي کا تقاضا تجھي سے ہے ہر شے کو تيري جلوہ گري سے ثبات ہے
تيرا يہ سوز و ساز سراپا حيات ہے
وہ آفتاب جس سے زمانے ميں نور ہے
دل ہے ، خرد ہے ، روح رواں ہے ، شعور ہے
اے آفتاب ، ہم کو ضيائے شعور دے
چشم خرد کو اپني تجلي سے نور دے
ہے محفل وجود کا ساماں طراز تو
يزدان ساکنان نشيب و فراز تو
تيرا کمال ہستي ہر جاندار ميں
تيري نمود سلسلہ کوہسار ميں
ہر چيز کي حيات کا پروردگار تو
زائيدگان نور کا ہے تاجدار تو
نے ابتدا کوئي نہ کوئي انتہا تري
آزاد قيد اول و آخر ضيا تري
دوستوں کے ساتھ شئیر کریں :

آپ بھی اپنا تبصرہ تحریر کریں

اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

 
Support : Creating Website | Johny Template | Mas Template
Template Created by Creating Website Published by Mas Template
جملہ حقوق © 2011 SirAllama Iqbal Forum سر علامہ اقبال فورم | تقویت یافتہ بلاگر
جی ایکس 9 اردو سانچہ | تدوین و اردو ترجمہ محمد یاسرعلی