اک شوخ کرن ، شوخ مثال نگہ حور
آرام سے فارغ ، صفت جوہر سيماب
بولي کہ مجھے رخصت تنوير عطا ہو
جب تک نہ ہو مشرق کا ہر اک ذرہ جہاں تاب
چھوڑوں گي نہ ميں ہند کي تاريک فضا کو
جب تک نہ اٹھيں خواب سے مردان گراں خواب
خاور کي اميدوں کا يہي خاک ہے مرکز
اقبال کے اشکوں سے يہي خاک ہے سيراب
چشم مہ و پرويں ہے اسي خاک سے روشن
يہ خاک کہ ہے جس کا خزف ريزہ درناب
اس خاک سے اٹھے ہيں وہ غواص معاني
جن کے ليے ہر بحر پر آشوب ہے پاياب
جس ساز کے نغموں سے حرارت تھي دلوں ميں
محفل کا وہي ساز ہے بيگانہ مضراب
بت خانے کے دروازے پہ سوتا ہے برہمن
تقدير کو روتا ہے مسلماں تہ محراب
مشرق سے ہو بيزار ، نہ مغرب سے حذر کر
فطرت کا اشارہ ہے کہ ہر شب کو سحر کر
آرام سے فارغ ، صفت جوہر سيماب
بولي کہ مجھے رخصت تنوير عطا ہو
جب تک نہ ہو مشرق کا ہر اک ذرہ جہاں تاب
چھوڑوں گي نہ ميں ہند کي تاريک فضا کو
جب تک نہ اٹھيں خواب سے مردان گراں خواب
خاور کي اميدوں کا يہي خاک ہے مرکز
اقبال کے اشکوں سے يہي خاک ہے سيراب
چشم مہ و پرويں ہے اسي خاک سے روشن
يہ خاک کہ ہے جس کا خزف ريزہ درناب
اس خاک سے اٹھے ہيں وہ غواص معاني
جن کے ليے ہر بحر پر آشوب ہے پاياب
جس ساز کے نغموں سے حرارت تھي دلوں ميں
محفل کا وہي ساز ہے بيگانہ مضراب
بت خانے کے دروازے پہ سوتا ہے برہمن
تقدير کو روتا ہے مسلماں تہ محراب
مشرق سے ہو بيزار ، نہ مغرب سے حذر کر
فطرت کا اشارہ ہے کہ ہر شب کو سحر کر
آپ بھی اپنا تبصرہ تحریر کریں
اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔