ہمنشیں! مسلم ہوں میں، توحید کا حامل ہوں میں
اس صداقت پر ازل سے شاہدِعادل ہوں میں
نبضِ موجودات میں پیدا حرارت اس سے ہے
اور مسلم کی تخیّل میں جسارت اس سے ہے
حق نے عالم اس صداقت کے لیے پیدا کیا
اور مجھے اس کی حفاطت کے لیے پیدا کیا
دہر میں غارتگرِ باطل پرستی میں ہوا
حق تو یہ ہے حافظِ ناموس ہستی میں ہوا
میری ہستی پیرہن عریانئ عالم کی ہے
میرے مٹ جانے سے رسوائی بنی آدم کی ہے
قستِ عالم کا مسلم کوکبِ تابندہ ہے
جس کی تابانی سے افسونِ سحر شرمندہ ہے
آشکارا ہیں مری آنکھوں پہ اسرارِ حیات
کہ نہیں سکتے مجھے نومیدِ پیکارِ حیات
کب ڈرا سکتا ہے غم کا عارضی منظر مجھے
ہے بھروسا اپنیئ ملّت کے مقدر پر مجھے
یاس کے عنصر سے ہےآزاد میرا روزگار
فتح کامل کی خبر دیتا ہےجوشِ کازار
ہاں یہ سچ ہے، چشمبرعہدِ کہن رہتا ہوں میں
اہلِ محفل سے پرانی داستاں کہتا ہوں میں
یادِعہدِ رفتہ میری خاک کو اکسیر ہے
میرا ماضی میرے استقبال کی تفسیر ہے
سامنے رکھتا ہوں اس دورِ نشاط افزا کو میں
دیکھتا ہوں دوش کے آئینے میں فردا کو میں
مشکل الفاظ:
شاہدِ عادل۔۔۔انصاف پسند گواہ
نبضِ موجودات۔۔کائنات کی حرکت کرنے والی رگ
تخّیل۔۔قوتِ خیال
ناموس ہستی۔۔کائنات کا وجود۔۔۔اسکی حرمت
کوکب تانبدہ۔۔۔چمکتا ہوا تارا۔۔تابانی۔۔چمک
افسونِ سحر۔۔صبح کا جادو۔۔ مراد روشنی
عنصر۔۔۔مراد بنیاد
روزگار۔۔دنیا، ذمانہ
جوشِ کارزار۔۔ شدید جنگ و جدل
برعہد کہن رہنا۔۔۔ اسلام کے شاندار ماضی کو یاد رکھنا
عہدِ رفتہ۔۔۔ ماضی کا ذمانہ
اکسیر۔۔ ایسا مادہ جو تانبے کو سونا بنادیتاہے۔۔۔مراد انسان کا عظیم ہونا
نشاطِ افزا۔۔۔ خوشی اور مسرت بڑھانے والا ذمانہ
فردا۔۔۔ آنے والا مستقبل
بانگِ درا
اس نظم کا اصل پیغام یہ ہے کہ اسلام ہی وہ واحد راستہ جو انسان کی مکمل رہنمائی کر سکتا ہے۔ دوسرا مقصد اس وقت کے مسلمانوں کو ملت۔ اخوت اور منظم ہونے کی تاکید ہے۔
آپ بھی اپنا تبصرہ تحریر کریں
اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔