شا عر

Monday 19 March 20120 comments

شا عر


جوئے سرود آفريں آتي ہے کوہسار سے
پي کے شراب لالہ گوں مے کدئہ بہار سے
مست مے خرام کا سن تو ذرا پيام تو
زندہ وہي ہے کام کچھ جس کو نہيں قرار سے
پھرتي ہے واديوں ميں کيا دخترخوش خرام ابر
کرتي ہے عشق بازياں سبزئہ مرغزار سے
جام شراب کوہ کے خم کدے سے اڑاتي ہے
پست و بلند کرکے طے کھيتوں کو جا پلاتي ہے
شاعر دل نواز بھي بات اگر کہے کھري
ہوتي ہے اس کے فيض سے مزرع زندگي ہري
شان خليل ہوتي ہے اس کے کلام سے عياں
کرتي ہے اس کي قوم جب اپنا شعار آزري
اہل زميں کو نسخہء زندگي دوام ہے
خون جگر سے تربيت پاتي ہے جو سخنوري
گلشن دہر ميں اگر جوئے مے سخن نہ ہو
پھول نہ ہو، کلي نہ ہو، سبزہ نہ ہو، چمن نہ ہو
دوستوں کے ساتھ شئیر کریں :

آپ بھی اپنا تبصرہ تحریر کریں

اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

 
Support : Creating Website | Johny Template | Mas Template
Template Created by Creating Website Published by Mas Template
جملہ حقوق © 2011 SirAllama Iqbal Forum سر علامہ اقبال فورم | تقویت یافتہ بلاگر
جی ایکس 9 اردو سانچہ | تدوین و اردو ترجمہ محمد یاسرعلی