نمود صبح

Monday 19 March 20120 comments

نمود صبح


ہو رہي ہے زير دامان افق سے آشکار
صبح يعني دختر دوشيزہ ليل و نہار
پا چکا فرصت درود فصل انجم سے سپہر
کشت خاور ميں ہوا ہے آفتاب آئينہ کار
آسماں نے آمد خورشيد کي پا کر خبر
محمل پرواز شب باندھا سر دوش غبار
شعلہء خورشيد گويا حاصل اس کھيتي کا ہے
بوئے تھے دہقان گردوں نے جو تاروں کے شرار
ہے رواں نجم سحر ، جيسے عبادت خانے سے
سب سے پيچھے جائے کوئي عابد شب زندہ دار
کيا سماں ہے جس طرح آہستہ آہستہ کوئي
کھينچتا ہو ميان کي ظلمت سے تيغ آب دار
مطلع خورشيد ميں مضمر ہے يوں مضمون صبح
جيسے خلوت گاہ مينا ميں شراب خوش گوار
ہے تہ دامان باد اختلاط انگيز صبح
شورش ناقوس ، آواز اذاں سے ہمکنار
جاگے کوئل کي اذاں سے طائران نغمہ سنج
ہے ترنم ريز قانون سحر کا تار تار
دوستوں کے ساتھ شئیر کریں :

آپ بھی اپنا تبصرہ تحریر کریں

اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

 
Support : Creating Website | Johny Template | Mas Template
Template Created by Creating Website Published by Mas Template
جملہ حقوق © 2011 SirAllama Iqbal Forum سر علامہ اقبال فورم | تقویت یافتہ بلاگر
جی ایکس 9 اردو سانچہ | تدوین و اردو ترجمہ محمد یاسرعلی