دل

Monday 19 March 20120 comments

دل


قصہ دار و رسن بازي طفلانہ دل
التجائے 'ارني' سرخي افسانہء دل
يا رب اس ساغر لبريز کي مے کيا ہو گي
جاوہ ملک بقا ہے خط پيمانہ دل
ابر رحمت تھا کہ تھي عشق کي بجلي يا رب!
جل گئي مزرع ہستي تو اگا دانہء دل
حسن کا گنج گراں مايہ تجھے مل جاتا
تو نے فرہاد! نہ کھودا کبھي ويرانہ دل!
عرش کا ہے کبھي کعبے کا ہے دھوکا اس پر
کس کي منزل ہے الہي! مرا کاشانہ دل
اس کو اپنا ہے جنوں اور مجھے سودا اپنا
دل کسي اور کا ديوانہ ، ميں ديوانہء دل
تو سمجھتا نہيں اے زاہد ناداں اس کو
رشک صد سجدہ ہے اک لغزش مستانہء دل
خاک کے ڈھير کو اکسير بنا ديتي ہے
وہ اثر رکھتي ہے خاکستر پروانہ دل
عشق کے دام ميں پھنس کر يہ رہا ہوتا ہے
برق گرتي ہے تو يہ نخل ہرا ہوتا ہے
دوستوں کے ساتھ شئیر کریں :

آپ بھی اپنا تبصرہ تحریر کریں

اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

 
Support : Creating Website | Johny Template | Mas Template
Template Created by Creating Website Published by Mas Template
جملہ حقوق © 2011 SirAllama Iqbal Forum سر علامہ اقبال فورم | تقویت یافتہ بلاگر
جی ایکس 9 اردو سانچہ | تدوین و اردو ترجمہ محمد یاسرعلی