پھر باد بہار آئي ، اقبال غزل خواں ہو

Monday 19 March 20120 comments

پھر باد بہار آئي ، اقبال غزل خواں ہو


پھر باد بہار آئي ، اقبال غزل خواں ہو
غنچہ ہے اگر گل ہو ، گل ہے تو گلستاں ہو
تو خاک کي مٹھي ہے ، اجزا کي حرارت سے
برہم ہو، پريشاں ہو ، وسعت ميں بياباں ہو
تو جنس محبت ہے ، قيمت ہے گراں تيري
کم مايہ ہيں سوداگر ، اس ديس ميں ارزاں ہو
کيوں ساز کے پردے ميں مستور ہو لے تيري
تو نغمہ رنگيں ہے ، ہر گوش پہ عرياں ہو
اے رہرو فرزانہ! رستے ميں اگر تيرے
گلشن ہے تو شبنم ہو، صحرا ہے تو طوفاں ہو
ساماں کي محبت ميں مضمر ہے تن آساني
مقصد ہے اگر منزل ، غارت گر ساماں ہو
دوستوں کے ساتھ شئیر کریں :

آپ بھی اپنا تبصرہ تحریر کریں

اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

 
Support : Creating Website | Johny Template | Mas Template
Template Created by Creating Website Published by Mas Template
جملہ حقوق © 2011 SirAllama Iqbal Forum سر علامہ اقبال فورم | تقویت یافتہ بلاگر
جی ایکس 9 اردو سانچہ | تدوین و اردو ترجمہ محمد یاسرعلی