کبھي اے حقيقت منتظر نظر لباس مجاز ميں

Monday 19 March 20120 comments

کبھي اے حقيقت منتظر نظر لباس مجاز ميں


کبھي اے حقيقت منتظر نظر لباس مجاز ميں
کہ ہزاروں سجدے تڑپ رہے ہيں مري جبين نياز ميں
طرب آشنائے خروش ہو، تو نوا ہے محرم گوش ہو
وہ سرود کيا کہ چھپا ہوا ہو سکوت پردئہ ساز ميں
تو بچابچا کے نہ رکھ اسے، ترا آئنہ ہے وہ آئنہ
کہ شکستہ ہو تو عزيز تر ہے نگاہ آئنہ ساز ميں
دم طوف کرمک شمع نے يہ کہا کہ وہ اثرکہن
نہ تري حکايت سوز ميں، نہ مري حديث گداز ميں
نہ کہيں جہاں ميں اماں ملي، جو اماں ملي تو کہاں ملي
مرے جرم خانہ خراب کو ترے عفو بندہ نواز ميں
نہ وہ عشق ميں رہيں گرمياں،نہ وہ حسن ميں رہيں شوخياں
نہ وہ غزنوي ميں تڑپ رہي، نہ وہ خم ہے زلف اياز ميں
جو ميں سر بسجدہ ہوا کبھي تو زميں سے آنے لگي صدا
ترا دل تو ہے صنم آشنا، تجھے کيا ملے گا نماز ميں
دوستوں کے ساتھ شئیر کریں :

آپ بھی اپنا تبصرہ تحریر کریں

اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

 
Support : Creating Website | Johny Template | Mas Template
Template Created by Creating Website Published by Mas Template
جملہ حقوق © 2011 SirAllama Iqbal Forum سر علامہ اقبال فورم | تقویت یافتہ بلاگر
جی ایکس 9 اردو سانچہ | تدوین و اردو ترجمہ محمد یاسرعلی