انسان

Monday 19 March 20120 comments

انسان


قدرت کا عجيب يہ ستم ہے!
انسان کو راز جو بنايا
راز اس کي نگاہ سے چھپايا
بے تاب ہے ذوق آگہي کا
کھلتا نہيں بھيد زندگي کا
حيرت آغاز و انتہا ہے
آئينے کے گھر ميں اور کيا ہے
ہے گرم خرام موج دريا
دريا سوئے سجر جادہ پيما
بادل کو ہوا اڑا رہي ہے
شانوں پہ اٹھائے لا رہي ہے
تارے مست شراب تقدير
زندان فلک ميں پا بہ زنجير
خورشيد ، وہ عابد سحر خيز
لانے والا پيام بر خيز
مغرب کي پہاڑيوں ميں چھپ کر
پيتا ہے مے شفق کا ساغر
لذت گير وجود ہر شے
سر مست مے نمود ہر شے
کوئي نہيں غم گسار انساں
کيا تلخ ہے روزگار انساں!
دوستوں کے ساتھ شئیر کریں :

آپ بھی اپنا تبصرہ تحریر کریں

اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

 
Support : Creating Website | Johny Template | Mas Template
Template Created by Creating Website Published by Mas Template
جملہ حقوق © 2011 SirAllama Iqbal Forum سر علامہ اقبال فورم | تقویت یافتہ بلاگر
جی ایکس 9 اردو سانچہ | تدوین و اردو ترجمہ محمد یاسرعلی