پيا م صبح

Monday 19 March 20120 comments

پيا م صبح
( ماخوذ از لانگ فيلو(


اجالا جب ہوا رخصت جبين شب کي افشاں کا
نسيم زندگي پيغام لائي صبح خنداں کا
جگايا بلبل رنگيں نوا کو آشيانے ميں
کنارے کھيت کے شانہ ہلايا اس نے دہقاں کا
طلسم ظلمت شب سورہء والنور سے توڑا
اندھيرے ميں اڑايا تاج زر شمع شبستاں کا
پڑھا خوابيدگان دير پر افسون بيداري
برہمن کو ديا پيغام خورشيد درخشاں کا
ہوئي بام حرم پر آ کے يوں گويا مؤذن سے
نہيں کھٹکا ترے دل ميں نمود مہر تاباں کا؟
پکاري اس طرح ديوار گلشن پر کھڑے ہو کر
چٹک او غنچہ گل! تو مؤذن ہے گلستاں کا
ديا يہ حکم صحرا ميں چلو اے قافلے والو!
چمکنے کو ہے جگنو بن کے ہر ذرہ بياباں کا
سوئے گور غريباں جب گئي زندوں کي بستي سے
تو يوں بولي نظارا ديکھ کر شہر خموشاں کا
ابھي آرام سے ليٹے رہو ، ميں پھر بھي آئوں گي
سلادوں گي جہاں کو خواب سے تم کو جگائوں گي
دوستوں کے ساتھ شئیر کریں :

آپ بھی اپنا تبصرہ تحریر کریں

اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

 
Support : Creating Website | Johny Template | Mas Template
Template Created by Creating Website Published by Mas Template
جملہ حقوق © 2011 SirAllama Iqbal Forum سر علامہ اقبال فورم | تقویت یافتہ بلاگر
جی ایکس 9 اردو سانچہ | تدوین و اردو ترجمہ محمد یاسرعلی