خطاب بہ جوانان اسلام

Monday 19 March 20120 comments

خطاب بہ جوانان اسلام


کبھي اے نوجواں مسلم! تدبر بھي کيا تو نے
وہ کيا گردوں تھا تو جس کا ہے اک ٹوٹا ہوا تارا
تجھے اس قوم نے پالا ہے آغوش محبت ميں
کچل ڈالا تھا جس نے پائوں ميں تاج سر دارا
تمدن آفريں خلاق آئين جہاں داري
وہ صحرائے عرب يعني شتربانوں کا گہوارا
سماں 'الفقر فخري' کا رہا شان امارت ميں
''بآب و رنگ و خال و خط چہ حاجت روے زيبا را''
گدائي ميں بھي وہ اللہ والے تھے غيور اتنے
کہ منعم کو گدا کے ڈر سے بخشش کا نہ تھا يارا
غرض ميں کيا کہوں تجھ سے کہ وہ صحرا نشيں کيا تھے
جہاں گير و جہاں دار و جہاں بان و جہاں آرا
اگر چاہوں تو نقشہ کھينچ کر الفاظ ميں رکھ دوں
مگر تيرے تخيل سے فزوں تر ہے وہ نظارا
تجھے آبا سے اپنے کوئي نسبت ہو نہيں سکتي
کہ تو گفتار وہ کردار ، تو ثابت وہ سےارا
گنوا دي ہم نے جو اسلاف سے ميراث پائي تھي
ثريا سے زميں پر آسماں نے ہم کو دے مارا
حکومت کا تو کيا رونا کہ وہ اک عارضي شے تھي
نہيں دنيا کے آئين مسلم سے کوئي چارا
مگر وہ علم کے موتي ، کتابيں اپنے آبا کي
جو ديکھيں ان کو يورپ ميں تو دل ہوتا ہے سيپارا
''غني! روز سياہ پير کنعاں را تماشا کن
کہ نور ديدہ اش روشن کند چشم زليخا را''
دوستوں کے ساتھ شئیر کریں :

آپ بھی اپنا تبصرہ تحریر کریں

اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

 
Support : Creating Website | Johny Template | Mas Template
Template Created by Creating Website Published by Mas Template
جملہ حقوق © 2011 SirAllama Iqbal Forum سر علامہ اقبال فورم | تقویت یافتہ بلاگر
جی ایکس 9 اردو سانچہ | تدوین و اردو ترجمہ محمد یاسرعلی