سر گزشت آدم

Monday 19 March 20120 comments

 سر گزشت آدم


سنے کوئي مري غربت کي داستاں مجھ سے
بھلايا قصہ پيمان اوليں ميں نے
لگي نہ ميري طبيعت رياض جنت ميں
پيا شعور کا جب جام آتشيں ميں نے
رہي حقيقت عالم کي جستجو مجھ کو
دکھايا اوج خيال فلک نشيں ميں نے
ملا مزاج تغير پسند کچھ ايسا
کيا قرار نہ زير فلک کہيں ميں نے
نکالا کعبے سے پتھر کي مورتوں کو کبھي
کبھي بتوں کو بنايا حرم نشيں ميں نے
کبھي ميں ذوق تکلم ميں طور پر پہنچا
چھپايا نور ازل زير آستيں ميں نے
کبھي صليب پہ اپنوں نے مجھ کو لٹکايا
کيا فلک کو سفر، چھوڑ کر زميں ميں نے
کبھي ميں غار حرا ميں چھپا رہا برسوں
ديا جہاں کو کبھي جام آخريں ميں نے
سنايا ہند ميں آ کر سرود رباني
پسند کي کبھي يوناں کي سر زميں ميں نے
ديار ہند نے جس دم مري صدا نہ سني
بسايا خطہء جاپان و ملک چيں ميں نے
بنايا ذروں کي ترکيب سے کبھي عالم
خلاف معني تعليم اہل ديں ميں نے
لہو سے لال کيا سينکڑوں زمينوں کو
جہاں ميں چھيڑ کے پيکار عقل و ديں ميں نے
سمجھ ميں آئي حقيقت نہ جب ستاروں کي
اسي خيال ميں راتيں گزار ديں ميں نے
ڈرا سکيں نہ کليسا کي مجھ کو تلواريں
سکھايا مسئلہ گردش زميں ميں نے
کشش کا راز ہويدا کيا زمانے پر
لگا کے آئنہ عقل دور بيں ميں نے
کيا اسير شعاعوں کو ، برق مضطر کو
بنادي غيرت جنت يہ سر زميں ميں نے
مگر خبر نہ ملي آہ! راز ہستي کي
کيا خرد سے جہاں کو تہ نگيں ميں نے
ہوئي جو چشم مظاہر پرست وا آخر
تو پايا خانہء دل ميں اسے مکيں ميں نے
دوستوں کے ساتھ شئیر کریں :

آپ بھی اپنا تبصرہ تحریر کریں

اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

 
Support : Creating Website | Johny Template | Mas Template
Template Created by Creating Website Published by Mas Template
جملہ حقوق © 2011 SirAllama Iqbal Forum سر علامہ اقبال فورم | تقویت یافتہ بلاگر
جی ایکس 9 اردو سانچہ | تدوین و اردو ترجمہ محمد یاسرعلی