نالہ ہے بلبل شوريدہ ترا خام ابھي

Monday 19 March 20120 comments

نالہ ہے بلبل شوريدہ ترا خام ابھي


نالہ ہے بلبل شوريدہ ترا خام ابھي
اپنے سينے ميں اسے اور ذرا تھام ابھي
پختہ ہوتي ہے اگر مصلحت انديش ہو عقل
عشق ہو مصلحت انديش تو ہے خام ابھي
بے خطر کود پڑا آتش نمردو ميں عشق
عقل ہے محو تماشائے لب بام ابھي
عشق فرمودئہ قاصد سے سبک گام عمل
عقل سمجھي ہي نہيں معني پيغام ابھي
شيوئہ عشق ہے آزادي و دہر آشوبي
تو ہے زناري بت خانہء ايام ابھي
عذر پرہيز پہ کہتا ہے بگڑ کر ساقي
ہے ترے دل ميں وہي کاوش انجام ابھي
سعي پيہم ہے ترازوئے کم و کيف حيات
تيري ميزاں ہے شمار سحر و شام ابھي
ابر نيساں! يہ تنک بخشي شبنم کب تک
مرے کہسار کے لالے ہيں تہي جام ابھي
بادہ گردان عجم وہ ، عربي ميري شراب
مرے ساغر سے جھجکتے ہيں مے آشام ابھي
خبر اقبال کي لائي ہے گلستاں سے نسيم
نو گرفتار پھڑکتا ہے تہ دام ابھي
دوستوں کے ساتھ شئیر کریں :

آپ بھی اپنا تبصرہ تحریر کریں

اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

 
Support : Creating Website | Johny Template | Mas Template
Template Created by Creating Website Published by Mas Template
جملہ حقوق © 2011 SirAllama Iqbal Forum سر علامہ اقبال فورم | تقویت یافتہ بلاگر
جی ایکس 9 اردو سانچہ | تدوین و اردو ترجمہ محمد یاسرعلی