کشادہ دست کرم جب وہ بے نياز کرے

Monday 19 March 20120 comments

کشادہ دست کرم جب وہ بے نياز کرے


کشادہ دست کرم جب وہ بے نياز کرے
نياز مند نہ کيوں عاجزي پہ ناز کرے
بٹھا کے عرش پہ رکھا ہے تو نے اے واعظ!
خدا وہ کيا ہے جو بندوں سے احتراز کرے
مري نگاہ ميں وہ رند ہي نہيں ساقي
جو ہوشياري و مستي ميں امتياز کرے
مدام گوش بہ دل رہ ، يہ ساز ہے ايسا
جو ہو شکستہ تو پيدا نوائے راز کرے
کوئي يہ پوچھے کہ واعظ کا کيا بگڑتا ہے
جو بے عمل پہ بھي رحمت وہ بے نياز کرے
سخن ميں سوز ، الہي کہاں سے آتا ہے
يہ چيز وہ ہے کہ پتھر کو بھي گداز کرے
تميز لالہ و گل سے ہے نالہء بلبل
جہاں ميں وانہ کوئي چشم امتياز کرے
غرور زہد نے سکھلا ديا ہے واعظ کو
کہ بندگان خدا پر زباں دراز کرے
ہوا ہو ايسي کہ ہندوستاں سے اے اقبال
اڑا کے مجھ کو غبار رہ حجاز کرے
دوستوں کے ساتھ شئیر کریں :

آپ بھی اپنا تبصرہ تحریر کریں

اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

 
Support : Creating Website | Johny Template | Mas Template
Template Created by Creating Website Published by Mas Template
جملہ حقوق © 2011 SirAllama Iqbal Forum سر علامہ اقبال فورم | تقویت یافتہ بلاگر
جی ایکس 9 اردو سانچہ | تدوین و اردو ترجمہ محمد یاسرعلی