ايک پرندہ اور جگنو

Monday 19 March 20120 comments

ايک پرندہ اور جگنو


سر شام ايک مرغ نغمہ پيرا
کسي ٹہني پہ بيٹھا گا رہا تھا
چمکتي چيز اک ديکھي زميں پر
اڑا طائر اسے جگنو سمجھ کر
کہا جگنو نے او مرغ نواريز!
نہ کر بے کس پہ منقار ہوس تيز
تجھے جس نے چہک ، گل کو مہک دي
اسي اللہ نے مجھ کو چمک دي
لباس نور ميں مستور ہوں ميں
پتنگوں کے جہاں کا طور ہوں ميں
چہک تيري بہشت گوش اگر ہے
چمک ميري بھي فردوس نظر ہے
پروں کو ميرے قدرت نے ضيا دي
تجھے اس نے صدائے دل ربا دي
تري منقار کو گانا سکھايا
مجھے گلزار کي مشعل بنايا
چمک بخشي مجھے، آواز تجھ کو
ديا ہے سوز مجھ کو، ساز تجھ کو
مخالف ساز کا ہوتا نہيں سوز
جہاں ميں ساز کا ہے ہم نشيں سوز
قيام بزم ہستي ہے انھي سے
ظہور اوج و پستي ہے انھي سے
ہم آہنگي سے ہے محفل جہاں کي
اسي سے ہے بہار اس بوستاں کي
دوستوں کے ساتھ شئیر کریں :

آپ بھی اپنا تبصرہ تحریر کریں

اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

 
Support : Creating Website | Johny Template | Mas Template
Template Created by Creating Website Published by Mas Template
جملہ حقوق © 2011 SirAllama Iqbal Forum سر علامہ اقبال فورم | تقویت یافتہ بلاگر
جی ایکس 9 اردو سانچہ | تدوین و اردو ترجمہ محمد یاسرعلی