عہد طفلي

Monday 19 March 20120 comments

عہد طفلي

 تھے ديار نو زمين و آسماں ميرے ليے
وسعت آغوش مادر اک جہاں ميرے ليے
تھي ہر اک جنبش نشان لطف جاں ميرے ليے
حرف بے مطلب تھي خود ميري زباں ميرے ليے
درد ، طفلي ميں اگر کوئي رلاتا تھا مجھے
شورش زنجير در ميں لطف آتا تھا مجھے
تکتے رہنا ہائے! وہ پہروں تلک سوئے قمر
وہ پھٹے بادل ميں بے آواز پا اس کا سفر
پوچھنا رہ رہ کے اس کے کوہ و صحرا کي خبر
اور وہ حيرت دروغ مصلحت آميز پر
آنکھ وقف ديد تھي ، لب مائل گفتار تھا
دل نہ تھا ميرا ، سراپا ذوق استفسار تھا
دوستوں کے ساتھ شئیر کریں :

آپ بھی اپنا تبصرہ تحریر کریں

اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

 
Support : Creating Website | Johny Template | Mas Template
Template Created by Creating Website Published by Mas Template
جملہ حقوق © 2011 SirAllama Iqbal Forum سر علامہ اقبال فورم | تقویت یافتہ بلاگر
جی ایکس 9 اردو سانچہ | تدوین و اردو ترجمہ محمد یاسرعلی