نيا شوالا

Monday 19 March 20120 comments

نيا شوالا


سچ کہہ دوں اے برہمن! گر تو برا نہ مانے
تيرے صنم کدوں کے بت ہو گئے پرانے
اپنوں سے بير رکھنا تو نے بتوں سے سيکھا
جنگ و جدل سکھايا واعظ کو بھي خدا نے
تنگ آ کے ميں نے آخر دير و حرم کو چھوڑا
واعظ کا وعظ چھوڑا، چھوڑے ترے فسانے
پتھر کي مورتوں ميں سمجھا ہے تو خدا ہے
خاک وطن کا مجھ کو ہر ذرہ ديوتا ہے
آ ، غيريت کے پردے اک بار پھر اٹھا ديں
بچھڑوں کو پھر ملا ديں نقش دوئي مٹا ديں
سوني پڑي ہوئي ہے مدت سے دل کي بستي
آ ، اک نيا شوالا اس ديس ميں بنا ديں
دنيا کے تيرتھوں سے اونچا ہو اپنا تيرتھ
دامان آسماں سے اس کا کلس ملا ديں
ہر صبح اٹھ کے گائيں منتر وہ مٹيھے مٹيھے
سارے پجاريوں کو مے پيت کي پلا ديں
شکتي بھي شانتي بھي بھگتوں کے گيت ميں ہے
دھرتي کے باسيوں کي مکتي پريت ميں ہے
دوستوں کے ساتھ شئیر کریں :

آپ بھی اپنا تبصرہ تحریر کریں

اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

 
Support : Creating Website | Johny Template | Mas Template
Template Created by Creating Website Published by Mas Template
جملہ حقوق © 2011 SirAllama Iqbal Forum سر علامہ اقبال فورم | تقویت یافتہ بلاگر
جی ایکس 9 اردو سانچہ | تدوین و اردو ترجمہ محمد یاسرعلی