کلي

Monday 19 March 20120 comments

کلي


جب دکھاتي ہے سحر عارض رنگيں اپنا
کھول ديتي ہے کلي سينہء زريں اپنا
جلوہ آشام ہے صبح کے مے خانے ميں
زندگي اس کي ہے خورشيد کے پيمانے ميں
سامنے مہر کے دل چير کے رکھ ديتي ہے
کس قدر سينہ شگافي کے مزے ليتي ہے
مرے خورشيد! کبھي تو بھي اٹھا اپني نقاب
بہر نظارہ تڑپتي ہے نگاہ بے تاب
تيرے جلوے کا نشيمن ہو مرے سينے ميں
عکس آباد ہو تيرا مرے آئينے ميں
زندگي ہو ترا نظارہ مرے دل کے ليے
روشني ہو تري گہوارہ مرے دل کے ليے
ذرہ ذرہ ہو مرا پھر طرب اندوز حيات
ہو عياں جوہر انديشہ ميں پھر سوز حيات
اپنے خورشيد کا نظارہ کروں دور سے ميں
صفت غنچہ ہم آغوش رہوں نور سے ميں
جان مضطر کي حقيقت کو نماياں کر دوں
دل کے پوشيدہ خيالوں کو بھي عرياں کر دوں
دوستوں کے ساتھ شئیر کریں :

آپ بھی اپنا تبصرہ تحریر کریں

اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

 
Support : Creating Website | Johny Template | Mas Template
Template Created by Creating Website Published by Mas Template
جملہ حقوق © 2011 SirAllama Iqbal Forum سر علامہ اقبال فورم | تقویت یافتہ بلاگر
جی ایکس 9 اردو سانچہ | تدوین و اردو ترجمہ محمد یاسرعلی