ستارہ

Monday 19 March 20120 comments

ستارہ


قمر کا خوف کہ ہے خطرہء سحر تجھ کو
مآل حسن کي کيا مل گئي خبر تجھ کو؟
متاع نور کے لٹ جانے کا ہے ڈر تجھ کو
ہے کيا ہراس فنا صورت شرر تجھ کو؟
زميں سے دور ديا آسماں نے گھر تجھ کو
مثال ماہ اڑھائي قبائے زر تجھ کو
غضب ہے پھر تري ننھي سي جان ڈرتي ہے!
تمام رات تري کانپتے گزرتي ہے
چمکنے والے مسافر! عجب يہ بستي ہے
جو اوج ايک کا ہے ، دوسرے کي پستي ہے
اجل ہے لاکھوں ستاروں کي اک ولادت مہر
فنا کي نيند مے زندگي کي مستي ہے
وداع غنچہ ميں ہے راز آفرينش گل
عدم ، عدم ہے کہ آئينہ دار ہستي ہے!
سکوں محال ہے قدرت کے کارخانے ميں
ثبات ايک تغير کو ہے زمانے ميں
دوستوں کے ساتھ شئیر کریں :

آپ بھی اپنا تبصرہ تحریر کریں

اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

 
Support : Creating Website | Johny Template | Mas Template
Template Created by Creating Website Published by Mas Template
جملہ حقوق © 2011 SirAllama Iqbal Forum سر علامہ اقبال فورم | تقویت یافتہ بلاگر
جی ایکس 9 اردو سانچہ | تدوین و اردو ترجمہ محمد یاسرعلی