جنھيں ميں ڈھونڈتا تھا آسمانوں ميں زمينوں ميں

Monday 19 March 20120 comments

جنھيں ميں ڈھونڈتا تھا آسمانوں ميں زمينوں ميں


جنھيں ميں ڈھونڈتا تھا آسمانوں ميں زمينوں ميں
وہ نکلے ميرے ظلمت خانہ دل کے مکينوں ميں
حقيقت اپني آنکھوں پر نماياں جب ہوئي اپني
مکاں نکلا ہمارے خانہ دل کے مکينوں ميں
اگر کچھ آشنا ہوتا مذاق جبہہ سائي سے
تو سنگ آستاں کعبہ جا ملتا جبينوں ميں
کبھي اپنا بھي نظارہ کيا ہے تو نے اے مجنوں
کہ ليلي کي طرح تو خود بھي ہے محمل نشينوں ميں
مہينے وصل کے گھڑيوں کي صورت اڑتے جاتے ہيں
مگر گھڑياں جدائي کي گزرتي ہيں مہينوں ميں
مجھے روکے گا تو اے ناخدا کيا غرق ہونے سے
کہ جن کو ڈوبنا ہو ، ڈوب جاتے ہيں سفينوں ميں
چھپايا حسن کو اپنے کليم اللہ سے جس نے
وہي ناز آفريں ہے جلوہ پيرا نازنينوں ميں
جلا سکتي ہے شمع کشتہ کو موج نفس ان کي
الہي! کيا چھپا ہوتا ہے اہل دل کے سينوں ميں
تمنا درد دل کي ہو تو کر خدمت فقيروں کي
نہيں ملتا يہ گوہر بادشاہوں کے خزينوں ميں
نہ پوچھ ان خرقہ پوشوں کي ، ارادت ہو تو ديکھ ان کو
يد بيضا ليے بيٹھے ہيں اپني آستينوں ميں
ترستي ہے نگاہ نا رسا جس کے نظارے کو
وہ رونق انجمن کي ہے انھي خلوت گزينوں ميں
کسي ايسے شرر سے پھونک اپنے خرمن دل کو
کہ خورشيد قيامت بھي ہو تيرے خوشہ چينوں ميں
محبت کے ليے دل ڈھونڈ کوئي ٹوٹنے والا
يہ وہ مے ہے جسے رکھتے ہيں نازک آبگينوں ميں
سراپا حسن بن جاتا ہے جس کے حسن کا عاشق
بھلا اے دل حسيں ايسا بھي ہے کوئي حسينوں ميں
پھڑک اٹھا کوئي تيري ادائے 'ما عرفنا' پر
ترا رتبہ رہا بڑھ چڑھ کے سب ناز آفرينوں ميں
نماياں ہو کے دکھلا دے کبھي ان کو جمال اپنا
بہت مدت سے چرچے ہيں ترے باريک بينوں ميں
خموش اے دل! ، بھري محفل ميں چلانا نہيں اچھا
ادب پہلا قرينہ ہے محبت کے قرينوں ميں
برا سمجھوں انھيں مجھ سے تو ايسا ہو نہيں سکتا
کہ ميں خود بھي تو ہوں اقبال اپنے نکتہ چينوں ميں
دوستوں کے ساتھ شئیر کریں :

آپ بھی اپنا تبصرہ تحریر کریں

اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

 
Support : Creating Website | Johny Template | Mas Template
Template Created by Creating Website Published by Mas Template
جملہ حقوق © 2011 SirAllama Iqbal Forum سر علامہ اقبال فورم | تقویت یافتہ بلاگر
جی ایکس 9 اردو سانچہ | تدوین و اردو ترجمہ محمد یاسرعلی