نہ آتے ، ہميں اس ميں تکرار کيا تھي
نہ آتے ، ہميں اس ميں تکرار کيا تھي
مگر وعدہ کرتے ہوئے عار کيا تھي
تمھارے پيامي نے سب راز کھولا
خطا اس ميں بندے کي سرکار کيا تھي
بھري بزم ميں اپنے عاشق کو تاڑا
تري آنکھ مستي ميں ہشيار کيا تھي!
تامل تو تھا ان کو آنے ميں قاصد
مگر يہ بتا طرز انکار کيا تھي
کھنچے خود بخود جانب طور موسي
کشش تيري اے شوق ديدار کيا تھي!
کہيں ذکر رہتا ہے اقبال تيرا
فسوں تھا کوئي ، تيري گفتار کيا تھي
نہ آتے ، ہميں اس ميں تکرار کيا تھي
مگر وعدہ کرتے ہوئے عار کيا تھي
تمھارے پيامي نے سب راز کھولا
خطا اس ميں بندے کي سرکار کيا تھي
بھري بزم ميں اپنے عاشق کو تاڑا
تري آنکھ مستي ميں ہشيار کيا تھي!
تامل تو تھا ان کو آنے ميں قاصد
مگر يہ بتا طرز انکار کيا تھي
کھنچے خود بخود جانب طور موسي
کشش تيري اے شوق ديدار کيا تھي!
کہيں ذکر رہتا ہے اقبال تيرا
فسوں تھا کوئي ، تيري گفتار کيا تھي
آپ بھی اپنا تبصرہ تحریر کریں
اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔