درد عشق

Monday 19 March 20120 comments

درد عشق


اے درد عشق! ہے گہر آب دار تو
نامحرموں ميں ديکھ نہ ہو آشکار تو
پنہاں تہ نقاب تري جلوہ گاہ ہے
ظاہر پرست محفل نو کي نگاہ ہے
آئي نئي ہوا چمن ہست و بود ميں
اے درد عشق! اب نہيں لذت نمود ميں
ہاں خود نمائيوں کي تجھے جستجو نہ ہو
منت پذير نالہء بلبل کا تو نہ ہو!
خالي شراب عشق سے لالے کا جام ہو
پاني کي بوند گريہء شبنم کا نام ہو
پنہاں درون سينہ کہيں راز ہو ترا
اشک جگر گداز نہ غماز ہو ترا
گويا زبان شاعر رنگيں بياں نہ ہو
آواز نے ميں شکوہ فرقت نہاں نہ ہو
يہ دور نکتہ چيں ہے ، کہيں چھپ کے بيٹھ رہ
جس دل ميں تو مکيں ہے، وہيں چھپ کے بيٹھ رہ
غافل ہے تجھ سے حيرت علم آفريدہ ديکھ!
جويا نہيں تري نگہ نارسيدہ ديکھ
رہنے دے جستجو ميں خيال بلند کو
حيرت ميں چھوڑ ديدہء حکمت پسند کو
جس کي بہار تو ہو يہ ايسا چمن نہيں
قابل تري نمود کے يہ انجمن نہيں
يہ انجمن ہے کشتہء نظارہء مجاز
مقصد تري نگاہ کا خلوت سرائے راز
ہر دل مے خيال کي مستي سے چور ہے
کچھ اور آجکل کے کليموں کا طور ہے
دوستوں کے ساتھ شئیر کریں :

آپ بھی اپنا تبصرہ تحریر کریں

اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

 
Support : Creating Website | Johny Template | Mas Template
Template Created by Creating Website Published by Mas Template
جملہ حقوق © 2011 SirAllama Iqbal Forum سر علامہ اقبال فورم | تقویت یافتہ بلاگر
جی ایکس 9 اردو سانچہ | تدوین و اردو ترجمہ محمد یاسرعلی