پھول کا تحفہ عطا ہونے پر

Monday 19 March 20120 comments

پھول کا تحفہ عطا ہونے پر


وہ مست ناز جو گلشن ميں جا نکلتي ہے
کلي کلي کي زباں سے دعا نکلتي ہے
''الہي! پھولوں ميں وہ انتخاب مجھ کو کرے
کلي سے رشک گل آفتاب مجھ کو کرے''
تجھے وہ شاخ سے توڑيں! زہے نصيب ترے
تڑپتے رہ گئے گلزار ميں رقيب ترے
اٹھا کے صدمہ فرقت وصال تک پہنچا
تري حيات کا جوہر کمال تک پہنچا
مرا کنول کہ تصدق ہيں جس پہ اہل نظر
مرے شباب کے گلشن کو ناز ہے جس پر
کبھي يہ پھول ہم آغوش مدعا نہ ہوا
کسي کے دامن رنگيں سے آشنا نہ ہوا
شگفتہ کر نہ سکے گي کبھي بہار اسے
فسردہ رکھتا ہے گلچيں کا انتظار اسے
دوستوں کے ساتھ شئیر کریں :

آپ بھی اپنا تبصرہ تحریر کریں

اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

 
Support : Creating Website | Johny Template | Mas Template
Template Created by Creating Website Published by Mas Template
جملہ حقوق © 2011 SirAllama Iqbal Forum سر علامہ اقبال فورم | تقویت یافتہ بلاگر
جی ایکس 9 اردو سانچہ | تدوین و اردو ترجمہ محمد یاسرعلی