چاند

Monday 19 March 20120 comments

چاند


اے چاند! حسن تيرا فطرت کي آبرو ہے
طوف حريم خاکي تيري قديم خو ہے
يہ داغ سا جو تيرے سينے ميں ہے نماياں
عاشق ہے تو کسي کا، يہ داغ آرزو ہے؟
ميں مضطرب زميں پر، بے تاب تو فلک پر
تجھ کو بھي جستجو ہے ، مجھ کو بھي جستجو ہے
انساں ہے شمع جس کي ، محفل وہي ہے تيري؟
ميں جس طرف رواں ہوں ، منزل وہي ہے تيري؟
تو ڈھونڈتا ہے جس کو تاروں کي خامشي ميں
پوشيدہ ہے وہ شايد غوغائے زندگي ميں
استادہ سرو ميں ہے ، سبزے ميں سو رہا ہے
بلبل ميں نغمہ زن ہے ، خاموش ہے کلي ميں
آ ! ميں تجھے دکھاؤں رخسار روشن اس کا
نہروں کے آئنے ميں شبنم کي آرسي ميں
صحرا و دشت و در ميں ، کہسار ميں وہي ہے
انساں کے دل ميں ، تيرے رخسار ميں وہي ہے
دوستوں کے ساتھ شئیر کریں :

آپ بھی اپنا تبصرہ تحریر کریں

اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

 
Support : Creating Website | Johny Template | Mas Template
Template Created by Creating Website Published by Mas Template
جملہ حقوق © 2011 SirAllama Iqbal Forum سر علامہ اقبال فورم | تقویت یافتہ بلاگر
جی ایکس 9 اردو سانچہ | تدوین و اردو ترجمہ محمد یاسرعلی