سوامي رام تير تھ

Monday 19 March 20120 comments

سوامي رام تير تھ


ہم بغل دريا سے ہے اے قطرہ بے تاب تو
پہلے گوہر تھا ، بنا اب گوہر ناياب تو
آہ کھولا کس ادا سے تو نے راز رنگ و بو
ميں ابھي تک ہوں اسير امتياز رنگ و بو
مٹ کے غوغا زندگي کا شورش محشر بنا
يہ شرارہ بجھ کے آتش خانہ آزر بنا
نفي ہستي اک کرشمہ ہے دل آگاہ کا
'لا' کے دريا ميں نہاں موتي ہے 'الااللہ' کا
چشم نابينا سے مخفي معني انجام ہے
تھم گئي جس دم تڑپ ، سيماب سيم خام ہے
توڑ ديتا ہے بت ہستي کو ابراہيم عشق
ہوش کا دارو ہے گويا مستي تسنيم عشق
دوستوں کے ساتھ شئیر کریں :

آپ بھی اپنا تبصرہ تحریر کریں

اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

 
Support : Creating Website | Johny Template | Mas Template
Template Created by Creating Website Published by Mas Template
جملہ حقوق © 2011 SirAllama Iqbal Forum سر علامہ اقبال فورم | تقویت یافتہ بلاگر
جی ایکس 9 اردو سانچہ | تدوین و اردو ترجمہ محمد یاسرعلی