ہاتھوں سے اپنے دامن دنيا نکل گيا
ہاتھوں سے اپنے دامن دنيا نکل گيا
رخصت ہوا دلوں سے خيال معاد بھي
قانوں وقف کے ليے لڑتے تھے شيخ جي
پوچھو تو، وقف کے ليے ہے جائداد بھي!
ہاتھوں سے اپنے دامن دنيا نکل گيا
رخصت ہوا دلوں سے خيال معاد بھي
قانوں وقف کے ليے لڑتے تھے شيخ جي
پوچھو تو، وقف کے ليے ہے جائداد بھي!
آپ بھی اپنا تبصرہ تحریر کریں
اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔