زندگي انساں کي اک دم کے سوا کچھ بھي نہيں
زندگي انساں کي اک دم کے سوا کچھ بھي نہيں
دم ہوا کي موج ہے ، رم کے سوا کچھ بھي نہيں
گل تبسم کہہ رہا تھا زندگاني کو مگر
شمع بولي ، گريہء غم کے سوا کچھ بھي نہيں
راز ہستي راز ہے جب تک کوئي محرم نہ ہو
کھل گيا جس دم تو محرم کے سوا کچھ بھي نہيں
زائران کعبہ سے اقبال يہ پوچھے کوئي
کيا حرم کا تحفہ زمزم کے سوا کچھ بھي نہيں
زندگي انساں کي اک دم کے سوا کچھ بھي نہيں
دم ہوا کي موج ہے ، رم کے سوا کچھ بھي نہيں
گل تبسم کہہ رہا تھا زندگاني کو مگر
شمع بولي ، گريہء غم کے سوا کچھ بھي نہيں
راز ہستي راز ہے جب تک کوئي محرم نہ ہو
کھل گيا جس دم تو محرم کے سوا کچھ بھي نہيں
زائران کعبہ سے اقبال يہ پوچھے کوئي
کيا حرم کا تحفہ زمزم کے سوا کچھ بھي نہيں
 
 
 
 
 
 Posts
Posts
 
 
آپ بھی اپنا تبصرہ تحریر کریں
اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔