پيوستہ رہ شجر سے ، اميد بہار رکھ!

Monday 19 March 20120 comments

پيوستہ رہ شجر سے ، اميد بہار رکھ!


ڈالي گئي جو فصل خزاں ميں شجر سے ٹوٹ
ممکن نہيں ہري ہو سحاب بہار سے
ہے لازوال عہد خزاں اس کے واسطے
کچھ واسطہ نہيں ہے اسے برگ و بار سے
ہے تيرے گلستاں ميں بھي فصل خزاں کا دور
خالي ہے جيب گل زر کامل عيار سے
جو نغمہ زن تھے خلوت اوراق ميں طيور
رخصت ہوئے ترے شجر سايہ دار سے
شاخ بريدہ سے سبق اندوز ہو کہ تو
ناآشنا ہے قاعدئہ روزگار سے
ملت کے ساتھ رابطہء استوار رکھ
پيوستہ رہ شجر سے ، اميد بہار رکھ!
دوستوں کے ساتھ شئیر کریں :

آپ بھی اپنا تبصرہ تحریر کریں

اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

 
Support : Creating Website | Johny Template | Mas Template
Template Created by Creating Website Published by Mas Template
جملہ حقوق © 2011 SirAllama Iqbal Forum سر علامہ اقبال فورم | تقویت یافتہ بلاگر
جی ایکس 9 اردو سانچہ | تدوین و اردو ترجمہ محمد یاسرعلی