ايک حاجي مدينے کے راستے ميں

Monday 19 March 20120 comments

ايک حاجي مدينے کے راستے ميں


قافلہ لوٹا گيا صحرا ميں اور منزل ہے دور
اس بياباں يعني بحر خشک کا ساحل ہے دور
ہم سفر ميرے شکار دشنہء رہزن ہوئے
بچ گئے جو ، ہو کے بے دل سوئے بيت اللہ پھرے
اس بخاري نوجواں نے کس خوشي سے جان دي !
موت کے زہراب ميں پائي ہے اس نے زندگي
خنجر رہزن اسے گويا ہلال عيد تھا
'ہائے يثرب' دل ميں ، لب پر نعرہ توحيد تھا
خوف کہتا ہے کہ يثرب کي طرف تنہا نہ چل
شوق کہتا ہے کہ تو مسلم ہے ، بے باکانہ چل
بے زيارت سوئے بيت اللہ پھر جاؤں گا کيا
عاشقوں کو روز محشر منہ نہ دکھلاؤں گا کيا
خوف جاں رکھتا نہيں کچھ دشت پيمائے حجاز
ہجرت مدفون يثرب ميں يہي مخفي ہے راز
گو سلامت محمل شامي کي ہمراہي ميں ہے
عشق کي لذت مگر خطروں کے جاں کاہي ميں ہے
آہ! يہ عقل زياں انديش کيا چالاک ہے
اور تاثر آدمي کا کس قدر بے باک ہے
دوستوں کے ساتھ شئیر کریں :

آپ بھی اپنا تبصرہ تحریر کریں

اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

 
Support : Creating Website | Johny Template | Mas Template
Template Created by Creating Website Published by Mas Template
جملہ حقوق © 2011 SirAllama Iqbal Forum سر علامہ اقبال فورم | تقویت یافتہ بلاگر
جی ایکس 9 اردو سانچہ | تدوین و اردو ترجمہ محمد یاسرعلی