زبور عجم: دعا - یارب میرے سینے میں حقیقت کی خبر رکھنے والا دل عطا کر دے

Wednesday 13 June 20120 comments

1۔یارب درون سینہ دل باخبر بدہ
درباذہ نشہ رانگرم، آں نظر بدھ

2۔ایں بندہ راکہ بانفس دیگراں نزیست
یک آہ خانہ زاد مثال سحر بدھ

3۔ سلیم، مرا بجوئے تنک مایہ میچ!
جولا نگہے بوادی و کوہ و کمر بدہ

4۔سازی اگر حریف پم بیکراں مرا
بااضطراب موج، سکون گہر بدہ

5۔شاہین من بصید۔۔۔۔ گزاشتی!
ہمت بلند و چنگل ازیں تیز تربدہ

6۔رفتم کہ طائران حرم راکنم شکار
تیرے کہ نافگندہ فتدکار گربدہ

7۔خاکم بہ نور نغمہ داؤد برفروز
ہر ذرہ مرا پروبال شرر بدہ

ترجمہ و تشریح:
1۔ یارب میرے سینے
میں حقیقت کی خبر رکھنے والا دل عطا کردے، مجھے ایسی نظر دے کہ میں جام شراب میں نشہ محسوس کرسکوں۔ شاعر خدا سے ایسا دل اور ایسی نظر کی تمنا کر رہا ہے جو اسے کائنات کے اسرار کی حقیقت سے آگاہ کر دے۔

2۔ اے خدا اپنے بندے کو خلوص اور محبت سے بھری ہوا آہ سحر عطا کر دے۔ کیونکہ تیرا یہ بندہ دوسروں کے سہارے جینا نہیں چاہتا۔ اسے اپنی ہی ذات کی پہچان دے دے۔ یہ پہچان اس کی زندگی کی رات کو صبح میں تبدیل کر دے گی۔

3۔ میری فکر اور سوچ ایک سیلاب کی مانند ہے۔ اسے کم پانی والی ندی میں مت الجھا۔ میرے لافانی پیغام کے لئے وادی، پہاڑ اور گھاٹیوں جیسی وسعت درکار ہے۔

4۔ اے خدا اگر تو مجھے اس بے کنار سمندر کا شناور کردے تو جس طرح بے قراری موج میں موتی کا سکون پوشیدہ ہوتا ہے۔ اسی طرح مجھے بھی سکون حاصل ہوگا۔ میرے تفکر کی موجیں ہر دم بے قرار ہیں اور اپنے اندر پوشیدہ علم کے خزانے لٹانے کے لئے تیار ہیں۔

5۔ اے خدا تو نے اگر میرے شاہین کو چیتوں کے شکار کے لئے چھوڑا ہے۔ تو اسے اور زیادہ ہمت عطا کر۔ اس کے پنجوں کو اور زیادہ تیز کر دے۔ معاشرے کی اصلاح کے لئے جدوجہد آسان کام نہیں ہوتا۔ اس کے لئے آہنی عزم و ارادے درکار ہوتے ہیں۔

6۔ میں حرم کے پرندوں کے شکار کے لئے جاتا ہوں۔ اے خدا میرے ترکش میں ایسا تیر عطا کردے جو چلائے بغیر ہی کارگر ہو۔ شاعر نے اپنے کلام کے ذریعے مسلمانوں خصوصا نوجوان نسل اور دین فرش علماء اور نام نہاد صوفیاء کی اصلاح کا کام شروع کیا ہے۔ یہاں طائرانِ حرم سے مراد مسلمان ہیں۔

7۔ اے خدا میری حیثیت تو ایک بے نور مٹی جیسی ہے۔ تو اس مٹی کو نغمہ داؤد کے نور سے منور کر دے اور میرے خاک کے ہر ذرے کو چنگاری کے بال و پر عطا کر دے۔ جس طرح نغمہ داؤد سے انسان، جن، پرند اور دوسرے جانورج مسحور ہو جاتے تھے اس طرح میرے کلام کی شیرینی سے بھی اہل جہاں کو میرا ہمنوا بنا دے۔


دوستوں کے ساتھ شئیر کریں :

آپ بھی اپنا تبصرہ تحریر کریں

اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

 
Support : Creating Website | Johny Template | Mas Template
Template Created by Creating Website Published by Mas Template
جملہ حقوق © 2011 SirAllama Iqbal Forum سر علامہ اقبال فورم | تقویت یافتہ بلاگر
جی ایکس 9 اردو سانچہ | تدوین و اردو ترجمہ محمد یاسرعلی